لیکھنی ناول -20-Oct-2023
تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر10
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ کیاحال ہے سب کا بہت بہت دیر سے قسط لکھنے بیٹھی ہوں کل والے حادثے کے بعد دماغ الٹا ہو گیا تھا اب کچھ صیح ہوا ہے تو ناول کی قسط لکھ رہی ہوں پلیز شارٹ ٹوشارٹ بول کر دل مت توڑنا پلیز اور آج بھی کسی کو ٹیگ نہیں کرسکوں گی تو پہلے ہی معذرت اب آجا ٸیں ناول پر
<>©>^<£>"©®®_[
وہ لوگ ایک ساتھ ناشتے کے لیے آۓ تھے سدرہ اور ور نے پینٹ کے ساتھ شارٹ فراک ار جبکہ سحرش نے پینٹ کے ساتھ شارٹ شرٹ پہنی ہوٸی تھی اوت صدف نے ٹی شرٹ اور جینز وہ سب آکر بیٹھ گے تھے حیدر نے سحرشکو دیکھ کر سیٹی بجانے کے انداز میں لب گول کیے تھے علی نے سب کو دیکھ کر نور سے ہادیہ کا پوچھا
علی بھاٸی وہ آرہی روم لاک کررہی تھی نور سدرہ کو فون پر کچھ دیکھاتے ہوۓ بولی
اوکے میں دیکھتا ہوں اس وہ کھڑا ہوا
تو عبداللہ نے حیدر کو کہنی مار کر اپنی طرف متوجہ کیا
اوۓ وہ دیکھ ذرا ادھر عبداللہ بولا
کیاہے کیا مصیبت ہے تجھ خودکو تو کوٸی منہ لگاتا نہیں دوسرے کا بھی بھلا نہ ہونے دینا تو حیدر بلا
اوگدھے بکواس نہ اپنے جگر کو تو دیکھ وہ تو گیا کام سے دیکھ کیسے دیکھ رہا ہے ہادیہ کو
عبداللہ کےکہنے پر حیدر نے علی کو دیکھا جو سٹل کھڑا ہادیہ کو آتا دیکھ رہاتھا اس کو اپنے آس پاس کی کوٸی خبر نہ تھی اس کو ایسے دیکھبکر نجانے کتنےلوگ ہنس کراس کے پاس سے گزرے تھے
ہادیہ مسکراتے ہوۓ اس کے پاس آٸی اور بولی
کیا ہوگیا علی ایسے کیوں کھڑے ہو
ہاااااوہ چونک کر ہوش میں إٓیا نہیں کچھ نہیں اتنی دیر لگا دی تم میں نے 20 منٹ کا بولا تھا وہ جلدی سے بولا
یہ دیکھو ہادیہ نے اپنی کلاٸی اس کےسامنے کی جس پر گھڑی بندھی تھی 20 نہیں 18 منٹ میں آگے ہی ہیں ہم اور تم بول رہے ہودیر کردی ہے کمال کرتے ہو تم بھی پہلے کبھی تمھاری بات نہیں مانی یا جو جیسا تم نے بولا ہو نہ کیا ہوا وہ خفا ہوکر بولی
اچھا یار سوری نہ میں غور نہٕیں کیا اصل میں بہت بھوک لگ رہی تھی تو ہی ایسا بول گیا اب چلو ناشتہ کرتٕے ہیں
اور تم بھی ان لوگوں کی طرح جینز پہن لیتی اس نے ہادیہ کو لاٸٹ گرین فراک میں ایک بار پھر نظر ھر کر دیکھتے ہوۓبولا جو اس فراک بہت پٕیاری لگ رہی تھی
کیوں یہ صیح نہیں کیا
نہیں اچھا ہے بہت میں تو ویسے ہی بول رہاتھا
تم جانتے تو ہو مجھے ایسے کپڑےنہیں پسند میں نہٕں پہنتی بہت عجیب لگتا ہے مجھے
ہاں پتا ہے مجھے کہ تم نہیں پہنتی میں نے سوچا یہاں موسم تھورا چینج ہے تو شاید تم پہنو
میں موسم کی وجہ سے نہیںاپنے کمفیٹبل نہ ہونے کی وجہ سے نہیں پہنتی
اوکے اب چھوڑیہ تم اس میں بھی بہت پیاریلگ رہی ہو u look aDoll
Thanks
وہ دونوں مسکرا ۓ
اب آجا شہزادے باقی کی باتیں ہمارے سامنے کر لینا
حیدر نے ان ہاتھ ہلا کر اشارہ کیا اور آنے کا بولا
عبداللہ اپنا جگر لگتا بڑا پیارا ہے ہادیہ کے ساتھ پرفیکٹ کپل ہے ان کا وہ دونوںہاتھ پر ہاتھ مار کر بولے
صدف نے گھورکر ان کو دیکھا اور منہ میں بدبدانے لگ
جبکہ سحرش نے اس کو ایسا کرتا دیکھ ہنہ کہہ کر علی اور ہادیہ کو آتا دیکھا اور مسکراٸی ان کے ہمیشہ ایسے ساتھ اور خوش رہنے کی دعا کرنےلگی
کیا بات ہے ہیرو بڑی دیر لگادی تم دونوں کی باتیں ہی ختم نہیں ہورہی تھی عبداللہ بولا
اور آپ ہادیہ جی آج بہت ہی پیاری لگ رہی ہو اللہ آپ کو بری نظر اور برے لوگوں سے بچاۓ آمین
شکریہ عبداللہ آپ کا وہ آہستہ سے بولی
ہاں بھی میں بھی یہی بولوں گا اللہ آپ کو شر شیطان سے محفوظ رکھے وہ صدف کو دیکھ کر بولا
تو عبداللہ کانوں کو ہاتھ لگانے لگا
سدرہ نور اور سحرشنےاس کو باری باری گلے لگایا تو سب بیٹھ گے
جبکہ نےعلی زیرلب ماشاءاللہ بولا اور کچھ پڑھکر ہادیہ کی جانب پھونکا
پھر سب ناشتہ کرنے لگ گے
😊☺
ہادیہ بات سنو میری وہ اپنے رو م میں گنگاتی ہوٸی جارہی تھی جب علی نےاس کو اآواز دی
تم اس وقت یہاں کیاکررہے ہو علی وہ اس ہاتھ پکڑکر جلدی سےاس کوا پنے روم میں لاٸی
اور اس اندر کر کے دروازہ بند کر کے سانس لینے لگی
اب بولو تم اس وقت کیوں آۓ ہو یہاں اگر کسی نے دیکھ لیا تو پتا ہے کیا ہوگا
کیوں ایسا کیا ہوگیا ہےجو میں یہاں نہیں آسکتا
اور وقت کو کیا ہوا ہے میں تو ا س سے بھی دیر سے آیا ہو اکثر اب میرے سینگ نکل آۓ ہیں جو میں یہاں نہیں آسکتا
وہ بیڈ پر ترچھا لیٹ کر بولا اور اپنےموباٸل کو ہاتھ میں گھمانے
سچ میں تم کچھ نہیں جانتے یا ایسے ایکٹ کررہے ہو میرے سامنے وہ بولی
کیا نہیں جانتا میں اور ایکٹ کررہا ہوں میں سیدھی بات کرو پہیلی کیوں بجھا رہی ہو تم
تم نہیں جانتے آج عانی اور انکل آۓ تھے ہمارے گھر
لو وہ کونسا پہیلی بار آۓ ہیں جو تم ایسے بول رہی ہو وہ ہر دس پندرہ دن کے بعد آتے امی کو اپنی بہن یاد آتی ہے اور ابو کو اپنے جگری یار
اب اس نے موباٸل ایک طرف رکھا اور کشن لے کر اس کو گود میں رکھ کر بیٹھ گیا
تم یوں کیوں کھڑی کوٸی سزا ملی ہوٸی ہے تم کو ادھر بیٹھو میں تم سے ایک ضروری بات کرنے آیا تھا
اور تم نے اپنا عانی اور انکل نامہ کھول دیا میری بات تو رہ گی بچ میں
وہ پھر سے لیٹ گیا اورکش کو اب دونوں ہاتھوں سے گمانے لگا
تم سچ میں نہیں جانتٕے وہ آج کیوں آۓ تھے وہ اس کو مشکوک نظروں سے دیکھتے ہوۓ بولی
ابے یار مجھے کیا پتا یہ تمھارٕے انکل اور عانی ہر کام مجھے سے پوچھ کر کرتٕے اور جہا ں بھی جاتٕے ہیں مجھے بتا کر تھوڑی جاتے ہیں
اب ایسا کیا ہوگیا ہے کہ تمھاری سوٸی اپنے پیارٕے انکل عانی سے ہٹ ہی نہیں رہی
بتاو کیوں آۓتھےتم اپنی بات کرلو پہلے پھر میں بتاتا ہوں اپنی بات
نہیں بولو تم کیا بات ہے میں پھر بتاتی ہوں
نہیں اب پہلے تم بتاو گی کیاہوگیا جو تم یوں حواس باختہ ہورہی ہو
علی تم سچ میں نہیں جانتٕےیا بنا رہے ہو مجھے
اففففففف یار تمھاری قسم مجھے تو پتا بھی نہیں ان لوگوں کا یہاں آنے کاپلان تھا تو میں ان کے ساتھ آجاتا
اور جیسے وہ تمھیں لے آتے بول تو ایسے رہے ہو
اور وہ مجھے کیوں نہ لاتے بتاوگی میں نے ایسا کیا کردیا جو میرا اپنی عانی کے گھر پر باپندی لگ جاتی
کیونکہ وہ آج تمھارا رشتہ لاۓتھے
ایک منٹ ایک منٹ
کیا لاۓتھے اور کس کے لیے میں سمجھانہیں
اب ایسی کیابات کردی میں نے جو تمھاری سمجھ میں نہیں آرہی
وہ تمھارا میرے لیے رشتہ لاۓ تھے اور
ہاہاہا وہ پیٹ پکڑ بے تحاشہ ہنسنےلگا اتنا کہ اس کی آنکھوں میں پانی آگیا
اس کوایسا ہنستا دیکھ کر پہلے توگبراٸی اور پھرخود بھی ہنسنے لگی
تم اور میں ہاہاہا میں اور شادی
لگتا ابو اور امی نشہ کرنے لگے ہٕیں وہ ہنستٕے ہوۓ بات مکمل کرکے ایک بار پھر زورزور سے ہنسا رہا تھا
اب اس کو ہادیہ عجیب نظروں سےدیکھ رہی تھی اب اس کے لب سکڑنےلگے تھے